نئی دہلی:8 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بنی فلم کے کی نمائش پر پابندی کے لیے کانگریس لیڈر کی درخواست پر پیر کو کوئی حکم دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ اس فلم کو اب سینسر بورڈ سے سرٹیفکیٹ ملنا باقی ہے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کے بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں منگل کو سماعت کی جائے گی اور وہ کوئی نہ کوئی حکم بھی دے سکتا ہے اگر درخواست گزار اس امر کو ریکارڈ پر لائیں کہ فلم میں ایسا کیا ہے جو بہت ہی قابل اعتراض ہے‘۔ بنچ نے کانگریس کارکن امن پوار کی یہ درخواست ٹھکرا دی کہ فلم کی ایک کاپی ان کے لئے دستیاب کرائی جائے۔ درخواست گزار کی جانب سے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے جب فلم کی کاپی فراہم کرنے کی درخواست کی تو بنچ نے کہا کہ ہم کسی شخص کو فلم کی کاپی دینے کی ہدایت کیوں دے؟ ہم سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ ایسا ہدایات ہم کیوں دیں؟ اس سے پہلے، کیس کی سماعت شروع ہوتے ہی چیف جسٹس نے کہا کہ اس فلم کو اب سینسر بورڈ کا سرٹیفکیٹ بھی نہیں ملا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے سینئر وکیل سنگھوی نے کہا کہ فلم ساز سندیپ سنگھ نے بیان دیا تھا کہ 11 اپریل کو فلم ریلیز کی جائے گی۔ اس پر بنچ نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ سینسر بورڈ سے سرٹیفکیٹ مل جانے کی امید میں فلم ساز نے اس فلم کے لیے 11 اپریل کو ریلیز کرنے کے بارے میں بیان دیا ہو۔ سنگھوی نے کہا کہ جج خود پہلے فلم دیکھ سکتے ہیں اور پھر کیس کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اداکار وویک او برائے کو بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات میں اسٹار پرچارک نامزد کیا ہے۔ وویک اوبرائے کے والد بھی ایک اداکار ہیں اور بی جے پی کے رکن ہیں۔ انہوں نے بنچ سے کہا کہ :’ آپ کو فلم دکھانے کا حکم دینے کا حق ہے، اس فلم کے دور رس اثرات ہوں گے ؛ کیونکہ اسے ملک بھر میں تقریبا 40 دن تک دکھائی جائے گی ۔ ’پی ایم نریندر مودی ‘ عنوان والی یہ فلم پانچ اپریل کو ریلیز ہونی تھی لیکن اسے اگلی نوٹس تک کیلئے ٹال دیا گیا ہے۔ اس سے قبل بمبئی ہائی کورٹ اور مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے اندور بنچ نے فلم کی نمائش پر پابندی لگانے اور اس کی نمائش ملتوی کرنے کی درخواست ٹھکرا چکی ہے۔